Thursday 7 August 2014


چیکو کا درخت
زیتون بی بی

اس نے پیار سے چیکو پہ ہاتھ پھیرا ۔۔ چیکو کی شاخیں خو شی سے جھو منے لگیں۔۔۔اب اس درخت پہ جا بجا پھل لگے تھے ۔ ۔۔کیسی خوشی ہو تی ہے اپنے لگا ئے ہو ئے درختوں پر پھل دیکھنے کی ۔۔یہ کوئی اس سے پو چھے ۔۔پھر چیکو سے اس کا عجیب رشتہ تھا ۔۔رازداری کا ۔۔جب اس نے چیکو کا پو دا لگا یا تھا تو سب نے یہ کہا تھا کہ چیکو بہت دیر میں بڑھتا ہے ۔۔ اس نے چیکو کو کہا کہ دیکھوتمہیں بہت جلد سایہ دار درخت بننا ہے۔ یہ وہی تا ریخ تھی جب وہ اس سے جدا ہوئی تھی ۔۔۔محبت کیا ہو تی ہے اسکو پتا ہی نہیں تھا۔۔وہ جب جب اسکی تعریف کر تا تو وہ سو چتی ۔۔ اچھا تو یہ ہوتی ہے احمقا نہ محبت ۔۔۔لو بھلا تعریف تو میری دس ہزار لوگ کرتے ھیں ۔۔آ نکھیں اچھی ہیں ۔۔۔ہونٹ رسیلے ہیں ۔۔۔ذہین ہوں تو یہ سب اللہ کی دین ہے ۔۔
اچھا فر ض کرو مجھ میں کوئی خوبی نہ رہے ۔۔پھر؟محبت ختم ۔؟ فنشڈ؟ وہ غصے سے اسکی طرف دیکھتا۔۔نہیں بتاؤ کہا ں جائے گی وہ ؟ میری کان ،ناک ،آ نکھ کی محبت ؟ دفع ہو تم ۔۔۔ وہ غصے سے کہتا۔۔۔وہ کھلکھلا کے ہنستی ۔۔۔بھئی زیادہ سے زیا دہ یہ ہو سکتا ہے کہ میں تمھیں اچھی لگتی ہوں۔۔ اور وہ میں بہت سارے لو گوں کو لگتی ہوں گی ۔۔ 
وہ کہتا ابھی تمہیں نہیں پتا ۔۔ ایک دن پتا چلے گا ۔۔۔اس دن تم بہت روؤ گی ۔۔ لو بھلا میں کیوں رونے لگی ۔۔۔وہ حیرت سے سو چتی ۔۔زیادہ سے زیادہ میں یہ تسلیم کر لوں گی کہ یہ ناک کان آ نکھ ہی محبت کی وجہ ہیں۔۔۔۔ لیکن روؤں گی کیوں ؟۔
’’ اس لیے کہ اس دن تمہیں پتا چلے گا کہ کسی محبت کرنے والے کا جدا ہو نا کیا ہو تا ہے‘‘ ۔۔۔۔
ٹھیک ہے لیکن محبت کرنے والا جدا تو ہو ۔۔۔ وہ ہنس کر کہتی ۔۔
پھر ایک دن وہ محبت کرنے والا بہت دور چلا گیا ۔۔۔
وہ ہنستے ہوئے رو تی ، اور روتے ہوئے ہنستی ۔۔
ارے بھئی تم تو کمال کے نجو می نکلے ۔۔۔
اب مجھے پتا چلا کہ آ نکھ ،کان ،ناک کی محبت کیا ہوتی ہے ؟ 
یہ سب تو صرف راستے ہیں ۔۔
سارا دن باؤلی بنی گھو متی ۔۔۔۔
دن بے زاری سے گذرتے ۔۔
پھر ایک دن اس نے سو چا کہ حساب کتاب تو ہو جدائی کا ۔۔
اس نے گھر کی سو نی کیاری میں چیکو کا پودا لگایا ۔۔جدائی کے پورے ایک ہفتے بعد ۔۔
اب وہ دل و جان سے ا س کاخیال رکھتی۔۔
چیکو نے نئی مٹی کو اپنا لیا تھا۔
وہ رازداری سے کہتی ؛دیکھو تمھیں صرف بڑا ہونا ہے ۔۔۔
پھل نہیں دینا ۔۔۔
پھل تم اس وقت دو گے جب وہ لوٹ کر آئے گا۔۔
چیکو نے بات مان لی ۔۔
اسکا سایا گھنا ہوتا گیا۔۔
شاخیں پورے میں پھیل گئیں۔۔
لیکن اس پہ پھول تو آتے پھل نہیں ۔۔
پھل آنے سے پہلے ہی جھڑ جا تے۔۔
گھر والے چیکو کو برا بھلا کہتے۔۔
لیکن یہ بات تو صرف وہ جانتی تھی۔۔
چیکو تو صر ف وعدہ نبھا رہا تھا ۔۔
تنہائی اب اس کے لئے بھی تکلیف دہ ہوتی جا رہی تھی۔۔
وہ ایک وعد ے کا بوجھ اٹھا تے اٹھاتے تھک گئی تھی۔۔
لیکن سبق سکھا نے والے نے اس کو پورا سبق سکھانے کی ٹھانی تھی ۔۔
کوئی خیر خبر نہیں تھی ۔۔
اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ ا س کی حسسیات بہت تیز ہوگئیں۔۔
جہاں ساری ٹیکنالوجی فیل ہو جاتی ہے وہاں ایک رشتہ سب سے گہرا ہو جا تا ہے۔۔
جو کبھی خواب سے تو کبھی خیال سے خبر دیتا ہے ۔۔
اس نے خواب میں دیکھا کہ چیکو رو رہا ہے ۔۔
اسکی شاخیں اسکے جسم سے لپٹی ہوئی ہیں۔۔
وہ کہہ رہا ہے ۔۔میری مٹھاس میرے پھلوں کا انتظار کر رہی ہے ،،
تم نے مجھے وعدے کا پابند کر کے بانجھ کر دیا ہے،،
جو وعدہ کسی کو بانجھ کردے وہ کیسے پایئدار ہو سکتا ہے ؟،،
دوسری صبح اس نے چیکو کو وعدے سے آزاد کر دیا ۔۔۔
اور خود کو بھی۔۔۔

No comments:

Post a Comment